پاکستان میں ثالث کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے اہل افراد کی اہلیت مختلف ضوابط، خاص طور پر متبادل تنازعہ حل (ADR) ایکٹ اور سول پروسیجر کوڈ (CPC) کے تحت بیان کی گئی ہے۔ یہاں کچھ اہم نکات ہیں جو بتاتے ہیں کہ کون ثالث کے طور پر خدمات انجام دے سکتا ہے:
تعلیمی پس منظر: عمومی طور پر، ایک ثالث کے پاس قانونی پس منظر یا قانون میں متعلقہ قابلیت ہونی چاہیے۔ تاہم، خاص میدان میں مہارت رکھنے والے افراد بھی اہل ہو سکتے ہیں جو تنازعہ سے متعلق ہوں۔
تجربہ: حالانکہ پیشہ ورانہ تجربے کی کوئی سخت ضرورت نہیں ہوتی، لیکن ثالثی، مذاکرات، یا تنازعہ حل کرنے میں سابقہ تجربہ ہونا بہت فائدہ مند ہے۔
تربیت: ثالثی کی تربیت اکثر تجویز یا ضروری ہوتی ہے۔ بہت سی تنظیمیں اور ادارے رسمی تربیتی پروگرام پیش کرتے ہیں جو افراد کو مؤثر طور پر ثالث کے طور پر خدمات انجام دینے کے لیے درکار مہارتوں اور علم سے لیس کرتے ہیں۔
رجسٹریشن: بعض دائرہ اختیار میں، ثالثوں کو کسی تسلیم شدہ ثالثی ادارے یا تنظیم کے ساتھ رجسٹر ہونے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ اس میں وہ فہرست بھی شامل ہو سکتی ہے جو قانون کی وزارت یا کسی مخصوص ثالثی مرکز کے ذریعہ برقرار رکھی جاتی ہے۔
غیر جانبداری اور دیانت داری: ایک ثالث کو غیر جانبدار، نیوٹرل، اور اعلیٰ اخلاقی معیارات کا حامل ہونا چاہیے۔ انہیں ثالثی میں شامل فریقین کے ساتھ کوئی مفادات کا ٹکراؤ نہیں ہونا چاہیے۔
عدالتی افسران اور قانونی پیشہ ور: اکثر صورتوں میں، ریٹائرڈ ججز، وکلا، یا قانونی پیشہ ور افراد کو ثالث کے طور پر اہل سمجھا جاتا ہے کیونکہ ان کی قانونی عمل اور تنازعہ حل کرنے کی تفہیم ہوتی ہے۔
خصوصی ضوابط: یہ بھی ضروری ہے کہ مقامی قوانین اور ضوابط کے مطابق قانون کی وزارت یا متعلقہ حکام کی طرف سے ثالثی کے طریقوں کے بارے میں جاری کردہ کسی خاص ہدایات پر غور کیا جائے۔
مقامی قوانین اور ضوابط کی تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے، ثالث بننے میں دلچسپی رکھنے والے افراد کو پاکستان میں متعلقہ حکام کی طرف سے جاری کردہ تازہ ترین قانونی فریم ورک یا رہنما اصولوں کا مشورہ لینا چاہیے۔